معراج محمد خان : انقلابی و جمہوری تحریک کا درخشاں ستارہ
معروف اشتراکی رہنما معراج محمد خان کی چھٹی برسی کے موقع پر سیاسی، سماجی اور مزدور نمائندوں کا اجتماع آرٹس پاکستان، کراچی میں منقعد ہوا. اس یادگاری اجتماع کی نظامت کے فرائض ناصر منصور، جنرل سیکرٹری نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان نے انجام دیے، جسٹس( ر ) رشید اے رضوی نے صدارت کی جب کہ مرحوم رہنما کے بیٹے خاقان محمد خان اور انگلینڈ سے آئے پیپلز پارٹی کے رہنما اکرم قائم خانی نے بھی شرکت کی. اس موقع پر نوجوان سنگر شہریار نے گیت اور انور علی نے نظم کے ذریعے انقلابی قائد کو خراج تحسین پیش کیا.
یادگاری اجتماع سے بائیں بازو کے ساسی کارکنوں، صحافیوں، دانش وروں، مزدور، طلبہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے سے خیالات کا اطہار کیا جن میں کرامت علی، مجاہد بریلوی، مظہر عباس، ڈاکٹر توصیف احمد، مہناز رحمان، حبیب الدین جنیدی، زہرا خاں، اظہر جمیل، قاضی خضر، انیس زیدی، حسّام الدين ، علی خاقان مرزا، ممتاز حیدر، جعفرالحسن، منظور رضی ، ڈاکٹر اصغر دشتی، کامریڈ جنت، رشید میمن اور دیگر شامل تھے.
مقررین نے محروم انقلابی رہنما کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری اور اشتراکی تحریک کا سب سے نمایاں کردار معراج محمد خان تھے جنہوں نے سامراجی تسلط، جاگیرداری و سرمایہ داری نظام اور ملک پے مسلط آمریتوں کے خلاف برسرِ پیکار رہے. وہ مزدوروں اور مظلوموں کے حقوق کی جدوجہد کا استعارہ بنے رہے. انہوں نے جمہوری اور مزدور دوست آدرشوں کی خاطر بھٹو صاحب کی مخالفت مول لی حال آنکہ وہ انہیں اپنا جانشین قرار دیتے تھے. ایسے وقت میں جب وہ پابند سلاسل تھے جنرل ضیاء نے انہوں بھٹو مخالف تحریک چلانے اور سندھ کے شہروں میں نسلی بنیادوں پر تقسیم کی سیاست پر ہر قسم کی مدد کی آفر کی تو انہوں نے اسے ملک اور سندھ کی عوام کے خلاف بدترین سازش قرار دیے کر یک سر مسترد کر دیا. انہوں نے آمریت کے خاتمہ اور آئین کی بحالی کی تحریک کے لیے اس وقت آواز بلند کی جب کئی نام ور رہنماؤں نے بھٹو دشمنی میں پہلے احتساب پھر انتخاب کو نعرہ بلند کیا اور کئی تو ضیاء آمر کی حکومت میں حصہ دار بھی بن گیے.
انہوں نے افغانستان میں سام راج کی ایما پر جاری خون ریزی کو بھی خطہ خصوصاً پاکستان کے لیے خطرناک قرار دیتے ہویے متنبہ کیا تھا کہ افغانستان میں پھیلائی دہشت گردی کی آگ ایک دن پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی. جسے وقت نے سچ ثابت کر دیا.
معراج محمد خان کی ساری زندگی جمہوری اقدار کے فروغ اور مظلوم و محکوم طبقات کے حقوق کی پاس داری کے وقف رہی جس کی وجہ سے وہ نہ صرف بائیں بازو کے حلقوں بل کہ دائیں بازو کے اپنے بدترین مخالفین میں قابلِ احترام رہے.
اجتماع میں اشتراکی تحریک کی اندرونی کمزوریوں پر قابو پا کر موجودہ معاشی و سیاسی بحران سے نبردآزما ہونے کے لیے متحدہ لائحہ عمل اختیار کرنے اور عوام سے وسیع رابطہ پر زور دیا گیا.
Related
Be the first to review “معراج محمد خان | Maraj Muhamad Khan” Cancel reply
Reviews
There are no reviews yet.