ہندوستان کے ٹھگ | Hindustan Kay Tahg

Sale!

 800.00  1,000.00

chabiyon-ka-ghucha

Add to wishlist
Share
Category
    کتاب کا نام: Confessions of a Thug
    مصنف: Philip Meadows Taylor
    اردو ترجمہ بنام: ہندوستان کے ٹھگ
    ترجمہ: حسن عابد جعفری
    صفحات: 568
    قیمت: 1000
    پبلشر: فکشن ہاوس لاہور
    ” مترجم نے انگریزی میں اس کتاب کو دھڑکتے دل سے پڑھا اور کانپتے قلم سے ترجمہ کیا۔ 1839 میں جب یہ کتاب لندن میں چھپ رہی تھی، ملکہ وکٹوریہ آنجہانی کا حکم تھا کہ اس کے پروف کی تصحیح کے بعد روزانہ ان کے پاس صبح ناشتہ کے وقت پہنچائے جا یا کریں بلکہ ان صفحات کو شوق سے پڑھتی تھیں اور دوسرے پروف کی منتظر رہتی تھیں۔ پڑھتی تھیں اور روتی تھیں۔ مگر پڑھنا ترک نہ ہوتا۔ یہی کیفیت انگلستان کی سوسائٹی کی تھی ، پڑھنے والوں کی نیند اڑ جاتی تھی، مگر کتاب پڑھے بغیر چین نہ آتا تھا۔ کچھ ایسے ہی وجوہ ترجمہ کے بھی ذمہ دار ہیں ! “
    نوٹ : یہ تحریر کتاب کے شروع میں ” دیپاچہ مترجم” کے عنوان سے شائع دیپاچہ سے لی گئی ہے۔
    ” ریاست کے خلاف خفیہ جماعتیں یا تو انقلابی بناتے ہیں یا جرائم پیشہ لوگ، دونوں صورتوں میں جماعتیں یا برادریاں اپنے اتحاد اور یگانگت کو قائم رکھنے کے لیے خفیہ علامات، اشارے اور زبان کی بھی تشکیل کرتی ہیں۔
    دونوں مقاصد کے حصول کے لئے دہشت گردی اور قتل کے ہتھیاروں کو بھی استعمال کرتی ہیں۔ ان دونوں میں فرق یہ ہوتا ہے کہ انقلابی ریاست کو کمزور اور توڑ کر ایک مثالی معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ جب کہ جرائم پیشہ خفیہ جماعتیں، محدود دائرے میں رہتے ہوئے ذاتی یا جماعتی مفاد کو اپنے پیش نظر رکھتی ہیں۔
    برصغیر ہندوستان میں ٹھگوں کی جماعت بھی ایسی ہی ایک خفیہ تنظیم تھی کہ جس کے اپنے اشارے ، علامات اور زبان تھی۔ یہ انگریزی حکومت کے لیے اس وقت خطرہ بن گئی کہ جب اس نے ریاست کی اتھارٹی کو چیلنج کیا اور معاشرے کے امن و امان کو تہس نہس کر دیا۔ اس وجہ سے انگریزی حکومت کی اتھارٹی اور عوام میں اعتماد کے لیے ضروری ہوگیا کہ اس تنظیم کو ختم کیا جائے۔ اس کے خاتمہ نے حکومت کی بنیادوں کو نہ صرف مستحکم کیا بلکہ اس کے وقار کو بھی بڑھایا۔
    امیر علی کی کہانی، اس تنظیم کی ایک داستان ہے کہ نہ صرف ٹھگوں کی کاروائیوں کو منظر عام پر لاتی ہے، بلکہ یہ انیسویں صدی کے ہندوستان کی بھی تصویر پیش کرتی ہے۔ اس میں عام لوگ، تاجر و دوکاندار بھی، اور کاروانوں کی شکل میں سفر کرنے والے مسافر بھی، ذرا غور کریں تو ان سطروں میں اس عہد کا ذہن بھی موجود ہے۔
    ٹھگوں نے کس طرح سے اردو زبان پر اثر ڈالا اس کا اندازہ لفظ ٹھگی سے لگائیے جو آج تک مروج ہے۔ اس کی وجہ سے یہ ہوا کہ ٹھگوں کے وارث بھی کسی نہ کسی شکل میں آج معاشرے میں موجود ہیں۔
    ڈاکٹر مبارک علی

    Reviews

    There are no reviews yet.

    Be the first to review “ہندوستان کے ٹھگ | Hindustan Kay Tahg”

    Your email address will not be published. Required fields are marked *