خالد سعید کثیر الجہات شخصیت کے مالک تھے۔ وہ بے مثل استاد، بے پناہ اور متنوع مطالعہ رکھنے والے قاری، بے لاگ سماجی دانشور، اعلیٰ پائے کے مترجم مجلس اور مجلس سازی کا ہنر رکھنے والے دلدار، ہر طرح کی داد و تحسین سے بے پروا تعلیمی اور تنظیمی رہنما اور صوفی مزاج دوست اور ان جیسے بہت سے اوصاف ان کی شخصیت کا فطری حصہ تھے۔ ان کی موجودگی علم و ادب کے اعتبار کا باعث تھی اور سب سے بڑھ کر وہ ہم سب کی زندگیوں میں اتنے لازم مگر اتنے ارزاں تھے کہ اب ان کی لاموجودگی نے سناٹے کی سی کیفیت طاری کر دی ہے۔ علمی، فکری ذہنی تدریسی ادبی غرض ہر طرح کی مشکل کا مداوا ان کے یہاں مل جاتا تھا۔ وہ کیسا زندہ شخص تھا کہ جس نے اپنے دوستوں اور شاگردوں کو زندہ رہنے کا ہنر سکھایا تھا۔ یقینا ان کے سینئرز اور ہم عمروں کا تجربہ اور تجزیہ مختلف ہو سکتا ہے تاہم ان کے بعد کی نسلوں نے اور طرح کے خالد سعید کو دیکھا ہے۔ ایک نٹ کھٹ ، انسپائر کرنے والے، شریک مطالعہ بلکہ ذوقِ مطالعہ پیدا کرنے والے، حرص و ہوس اور بھید بھاؤ سے ماورا ، سکھانے میں سخی اور نظریاتی سطح پر واضح موقف رکھنے والے انسان کی شکل میں۔
خالد سیعد
جب سے تم پردیس سدھارے
تہذیب و ترتیب سید عامر سہیل / سید علی اطہر
صفحات 178
Related
Be the first to review “خالد سیعد | جب سے تم پردیس سدھارے | Khalid Saeed” Cancel reply
Reviews
There are no reviews yet.