یہ ایور پیک کی کتاب SUDDEN ENDINGSکا اردو ترجمہ ہے۔ اسکا اردو ترجمہ زیبا نورین نے کیا ہے۔
” ایور پیک کی کتاب SUDDEN ENDINGS نظر سے گزری تو میں پڑھے بغیر نہ رہ سکی۔ جس محنت سے انہوں نے دنیا بھر کی ان معروف شخصیات کے حالات جمع کیے کہ جنہوں نے زندگی کے مصائب سے تنگ آکر خود کشی کر لی وہ بے مثال ہے۔ لیکن ان لوگوں کے حالات پر یہ محض بے مقصد طبع آزمائی نہیں بلکہ زبردست تحقیقی کام ہے۔ ان کی زندگیوں کے ایسے بہت سے پہلو جو ہماری نظروں سے مخفی تھے وہ فلم کی کہانی کی طرح ہماری آنکھوں کے سامنے چلنے لگتے ہیں۔ کتاب میں شامل ان لوگوں کی کہانیاں جن میں شاعر، ادیب، آرٹسٹ سب شامل ہیں دراصل معاشرے کے اس حساس طبقے کے اندر چھپے ہوئے خوف و ہراس ، مایوسی، ناکام حسرتوں ، بے مراد خواہشوں اور نازک ترین احساسات کی نشاندہی ہے جو آہستہ آہستہ انہیں موت کی طرف دھکیلتے رہے۔ سیاہ بختی اور زندگی کی ناانصافیوں کے خلاف بغاوت کا لاوا بڑی خاموشی سے اندر ہی اندر ابلتا رہا۔ ناپختہ عمر کے دکھوں محرومیوں نے ساری عمر پیچھا نہ چھوڑا تو زندگی سے انتقام اس کو ختم کر کے لیا ۔ ہارٹ کرین اور ڈیانا بیری مور کے شخصی خاکوں پر نظر ڈالی جائے تو یہ تلخ حقیقت سامنے آتی ہے کہ جس بحرانی شدت کے ساتھ دونوں نے کم عمری میں اپنے والدین کے شدید اختلافات کے باعث کیا اس نے ساری عمر کے لیے انہیں روگ دے دیا اور ان کی شخصیتوں میں ایسا خلا رہ گیا جو کبھی بھرا نہ جا سکا۔ والدین کی شخصیتوں کے تضاداور نفسیاتی الجھنوں نے ان حساس ذہنوں کو بچپن سے ہی بیمار کر دیا۔ ورجینیا وولف نے کم عمری میں ہی اپنے پیاروں کو موت میں جاتے دیکھا۔ اس نے جتنا لکھا تقریبا موت سب میں ہی اس کا بنیادی موضوع رہی۔ زندگی اور موت کی پراسراریت نے ہر لمحہ اسے پریشان رکھا جس کے نتیجے میں وہ شدید ذہنی خلفشار کا شکار ہوئی۔ اور بے اختیار زندگی کی بے وفائی پر تبصرہ کرتے ہوئے اس نے اپنی ڈائری میں لکھا ” زندگی اتنی درد ناک کیوں ہے؟ بالکل اس گہرے گڑھے کی طرح جس کے ساتھ ننگے راستے ہوں ۔ میں نے نیچے اور خود کو احمق محسوس کرنے لگی۔ میں حیران ہوں کہ اس راستے تک کیسے چلوں گی؟ گویا زندگی کو اپنے ہاتھوں ٹھکرا دینے کا فیصلہ اس معروف برطانوی مصنفہ نے بہت عرصہ قبل کر لیا تھا۔ “
میری یہ کتاب “جسم و جان سے آگے ” دو حصوں پر مشتمل ہے جس میں ایک حصہ ایور پیک کی کتاب کا ترجمہ ہے جبکہ دوسرے حصے میں شامل مضامین ہمارے معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے ان فنکاروں ، ادیبوں اور شاعروں کہ جنہوں نے حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آ کر اس زندگی کو چھوڑ دینے کا فیصلہ کیا،
زیبا نورین
جسم و جاں سے آگے (خودکشی کرنے والی نامور شخصیات)
Related
Be the first to review “جسم و جاں سے آگے | Jisam o Jan Say Agay” Cancel reply
Reviews
There are no reviews yet.