ڈاکٹر مبارک علی۔
مئی 2019ء لا ہور۔
اقبال: خوش گمانیوں، غلط بیانیاں۔
“کسی بھی سوسائٹی کا سب سے بڑا المیہ یہ ہوتا ہے کہ جب وہ کسی ایک مفکر یا دانشور کے افکار کو ابدی اور آفاقی بنا کر اُسے تنقید سے بالاتر کر دیتے ہیں۔ عہد وسطی میں ارسطو کے فلسفے کو عیسائیت میں ڈھال کر ہزار برس تک اُسے تعلیم کا حصہ بنا کر نئے خیالات کو روکے رکھا۔ جب اُسے چیلنج کیا گیا تونے خیالات و افکار اُمڈ اُمڈ پڑے۔
پاکستان میں بھی اقبال اور ان کے افکار کو اس ذہن کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے کہ یہ ہر دور میں معاشرے کی راہنمائی کریں گے۔ اقبال کی پرستش نے نئے نظریات اور
افکار کی راہیں بند کر دی ہیں ۔ محبوب تابش نے بڑی جرأت کے ساتھ اقبال پرلکھی اپنی کتاب میں، اقبال پرستی کو چیلنج کیا ہے اور سماج کے مختلف شعبوں میں ہونے
والے اُن کے اثرات پر بے لاگ بحث کی ہے۔ اقبال کے اس تسلط کو ختم کرنے کے بعدی سوسائٹی میں نئے خیالات کی راہیں کھلیں۔
فہرست:
• اقبال: بطور سیاست دان۔
•اقبال: سرکار دربار اور شاہوں کا قصیدہ خواں۔
•اقبال کا تصور قومیت یا ملت( ایک علمی و فکری مغالط)
•اقبال اور جمہوریت۔
•شعرو فکر اقبال میں انگریزوں کا حصہ۔
•اقبال کی چند تلمیحات کا تاریخی تناظر۔
•اقبال اور عورت
•اقبال اور فلسفہ وحدت الوجود۔
•اقبال کی ازدواجی زندگی۔
•اقبال: خوش گمانیاں اور غلط بیانیاں۔
اقبال: خوش گمانیوں، غلط بیانیاں۔
محبوب تابش | Mehbob Tabish۔
صفات: 464۔
Related
Be the first to review “اقبال خوش گمانیاں ، غلط بیانیاں | Iqbal Khush gumaniya” Cancel reply
Related Products
Sale! ₨ 1,500.00
Reviews
There are no reviews yet.